رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق عراق میں امریکی جارحیت کا نشانہ بنے والے امت مسلمہ کے عظیم لیڈر قاسم سلیمانی، ابومہدی المہندس و دیگر شہداء کی رسم چہلم کے سلسلے میں مرکزی اجتماع کا انعقاد ”چہلم شہدائے مدافعان حرم اہل بیتؑ“ کے عنوان سے نشتر پارک کراچی میں ہوا۔
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے جلسےسے خطاب کرتے ہوئے کہاہے کہ تیسری عالمی جنگ کا آغاز ہو چکا ہے۔ یہ پہلی اور دوسری عالمی جنگ کی طرح روایتی جنگ نہیں بلکہ دشمن منظم انداز سے ہمیں ایک پیچیدہ جنگ میں دھکیل رہا ہے۔
عالمی سرمایہ دارانہ نظام پوری دنیا کو اپنے شکنجے میں رکھنا چاہتا ہے۔ اپنے ان عزائم کے حصول کے لیے مشرق وسطی سمیت تمام تجارتی مراکز پر غلبہ پانا امریکہ کا اولین ہدف ہے۔اس عالمی شیطانی نظام کے خلاف امام خمینی نے جس مزاحمت کا آغاز کیا تھا وہ مزاحمت ابھی تک اسی استقامت کے ساتھ جاری ہے۔
قاسم سلیمانی وہ شخصیت تھے جو امریکہ کے خلاف جاری مزاحمت کی سرپرستی کر رہے تھے۔ اس جرات مند سپہ سالار نے امریکی عزائم کو قدم قدم پر شکست دی۔قاسم سلیمانی نے گریٹر اسرائیل کے منصوبے کو کامیاب نہ ہونے دیا۔قاسم سلیمانی پاکستان کا سچا اور باوفا دوست تھا، شہید قاسم سلیمانی کو نافقط امت اسلامی کی سالمیت عزیز تھی بلکہ وہ سعودی عرب کو بھی ناپاک امریکی شکنجے سے آزاد دیکھنے کے خواہشمند تھے۔
انہوں نے کہا جو کوئی اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کی بات کرتا ہے وہ ارض پاک کے ساتھ بددیانتی کا مرتکب ہو رہا ہے۔اب ڈیل آف سنچری کے ذریعے عرب کے خائن حکمرانوں کو ملا کر فلسطین کاسودا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
صدی کی ڈیل فلسطین کے وجود کو ختم کرنے کی امریکی سازش ہے جو ڈونلڈ ٹرمپ کے اقتدار کے خاتمے سے پہلے اپنی حیثیت کھو بیٹھے گی۔
قاسم سلیمانی کی شہادت کے بعدپاکستان کے وزیر خارجہ کا موقف انتہائی بزدلانہ اور کمزور ثابت ہوا۔ شاہ محمود قریشی نے اپنے عمل و کردار سے ثابت کیا کہ وہ ایک آزاد ریاست کے وزیر خارجہ نہیں بلکہ امریکہ کے پے رول پر ہیں۔انہیں مسلم برادر پڑوسی ملک ایران سے تعلقات کی بجائے امریکی خوشنودی زیادہ عزیز ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزارت خارجہ کا منصب جرات مندانہ،بااصول اور ٹھو س موقف کا تقاضہ کرتا ہے۔ ان صلاحیتوں سے عاری شخص کو زیب نہیں دیتا کہ وہ وزیر خارجہ کے عہدے پر قائم رہے۔
اجتماع میں مولاناصادق جعفری، علامہ مبشرحسن، علامہ علی مرتضیٰ زیدی،مولانا نشان حیدر،مولانا غلام عباس، مولانا صادق تقوی،مولانا حیدر عباس عابدی،مولانا ڈاکٹر عقیل موسیٰ،مولانا جی ایم کراروی،علامہ ڈاکٹر جوادحیدر، سبط رضا،شبررضا،ایس ایم نقی،علامہ علی رضا، سید علی حسین نقوی،مولانا علی انور جعفری،میر تقی ظفر سمیت دیگر علما ءبھی شریک تھے۔